اوروں کے واسطے جو اجل کا پیام ہے
اوروں کے واسطے جو اجل کا پیام ہے
میرے لیے وہ آب بقائے دوام ہے
پوچھی جو قتل عام کی توجیہہ تو کہا
گزرا ابھی یہاں سے قیامت خرام ہے
تو دوست ہو خدا کا یہ مشکل نہیں تجھے
نوع بشر ترا بھی عجائب مقام ہے
پوچھا کسی نے شمع سے دیتا ہے جان کیوں
اس نے دیا جواب یہ سوز تمام ہے
آغاز کا پتا ہے نہ منزل کی کچھ خبر
کچھ دیر کو سرائے کہن میں قیام ہے
عاشق ہوا ہے اس پہ یہ نادان دل مرا
جس کا ستم جہان میں مشہور عام ہے
مہلت ذرا مجھے ابھی کچھ اور چاہیے
اے مرگ میرا کام ابھی ناتمام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.