ایاغ دل نہ بھرا تھا مگر چھلک بھی گیا
ایاغ دل نہ بھرا تھا مگر چھلک بھی گیا
کہ ایک قطرۂ خوں کر کے نم پلک بھی گیا
بدن قفس سہی روحیں بھی آشنا نہ ہوئیں
تری تلاش میں حد جنوں تلک بھی گیا
کچھ اس کو پانے کا تب بھی یقیں تھا اب بھی نہیں
دکھا کے گرچہ وہ موہوم سی جھلک بھی گیا
رسا ہوا نہ ہوا بھید کھل نہیں پایا
جو ایک نالۂ شب جانب فلک بھی گیا
ردائے ابر بلائے ہوا سے چاک ہوئی
تو کیا ہے سر سے جو آنچل ترا ڈھلک بھی گیا
سرا بھی ہاتھ میں تھا کھولنے کی فکر بھی تھی
مگر وہ عقدۂ پر پیچ و گنجلک بھی گیا
یہ انس و جان سدا سے خطا کے پتلے تھے
پہ ہو کے راندۂ درگاہ اب ملک بھی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.