عیاں بے رنگیٔ خاکستر دل ہوتی جاتی ہے
عیاں بے رنگیٔ خاکستر دل ہوتی جاتی ہے
بہ وصف شمع بھی تاریک محفل ہوتی جاتی ہے
مکمل سرخیٔ افسانۂ دل ہوتی جاتی ہے
ہماری داستاں سننے کے قابل ہوتی جاتی ہے
ہجوم یاس سے یہ صورت دل ہوتی جاتی ہے
مجھے اب شام محفل صبح محفل ہوتی جاتی ہے
نگاہ ناز واقف ہو چلی پنہائیٔ دل سے
کہ جذب دل بقدر وسعت دل ہوتی جاتی ہے
سنانے کو ہمارے کہہ رہا ہے کوئی محفل میں
اداسی کیوں شریک رنگ محفل ہوتی جاتی ہے
نہ جانے میں جہان شوق میں کیا بنتا جاتا ہوں
کہ جو شے مٹتی جاتی ہے مرا دل ہوتی جاتی ہے
یہ پروانوں کی نعشیں اور آنسو شمع سوزاں کے
مرتب اور اک محفل میں محفل ہوتی جاتی ہے
سفینے کا ہمارے دیکھ کر رخ جانب ساحل
شفاؔ کیوں آب دیدہ شمع ساحل ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.