از ازل شوق کسی غیر کا دیوانہ رہا
از ازل شوق کسی غیر کا دیوانہ رہا
اور اپنوں سے ہمیشہ کوئی انجانا رہا
دن بہ دن گرتی گئی اپنے ہی معیار سے آپ
ہائے اس قوم کو کوئی غم فردا نہ رہا
ایسا لگتا ہے کہ واجب ہوا جانا اپنا
کوئی اس دیس میں جب اپنا شناسا نہ رہا
ہم حقیقت کے تصور سے رہے نامانوس
اپنے حصے میں ہمیشہ کوئی افسانہ رہا
باب تسلیم و رضا پر کیا سر خم جب سے
پھر نظر میں کوئی در اور دریچہ نہ رہا
اب مجھے دان کیے جاتے ہو جانے کیا کیا
جب مرے ہونٹوں پہ کوئی بھی تقاضا نہ رہا
مجھ سے نالاں ہی دکھائی دیا وہ کہتا ہوا
پہلے تسنیمؔ تو اچھا تھا اب اچھا نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.