از بس بھلا لگے ہے تو میرے یار مجھ کو
از بس بھلا لگے ہے تو میرے یار مجھ کو
بے اختیار تجھ پر آتا ہے پیار مجھ کو
صیاد کا برا ہو جس کے تغافلوں نے
کنج قفس میں رکھا فصل بہار مجھ کو
جاؤں کدھر کو یارو مانند صید خرگہ
مژگاں نے کر رکھا ہے اس کی شکار مجھ کو
اس رفتگی پہ مجھ سے کرتا ہے تو تغافل
ڈانٹے ہے تس پہ الٹا پھر بار بار مجھ کو
میرا قصور کیا ہے صانع کو چاہئے تھا
مقدار حسن دیتا صبر و قرار مجھ کو
فتنہ ہے یا پری ہے جادو ہے یا بلا ہے
آنکھوں سے یہ کیا ہے کس کی دو چار مجھ کو
اے مصحفیؔ تصور اس کا جو سامنے ہے
آتا نہیں شب غم یک دم قرار مجھ کو
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-doom) (Pg. 238)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.