از حد سوال وصل پہ اصرار ہو چکا
از حد سوال وصل پہ اصرار ہو چکا
اقرار اب تو کیجئے انکار ہو چکا
وہ آرزوئے دل سے خبردار ہو چکا
تمہید وصل سنتے ہی ہشیار ہو چکا
ساقی جو تیرے جام سے سرشار ہو چکا
بس روز حشر تک بھی وہ ہشیار ہو چکا
اب لن ترانی و ارنی کے وہ دن کہاں
خود فیض عشق یار سے میں یار ہو چکا
تجویز میں سزا کی کلام اب نہیں رہا
خود مجھ سے جرم عشق کا اظہار ہو چکا
سفاک رحم آیا مرے دل پہ کب تجھے
جب تیر غرق تا لب سوفار ہو چکا
اب میرے حال پر نہ ستم گار رحم کر
یہ دل رہین لذت آزار ہو چکا
پہنچایا ضعف نے مجھے جب بزم یار تک
برخاست لوگ ہو گئے دربار ہو چکا
اس میں قسم خدا کی بتو جھوٹ کچھ نہیں
میں تم سے عشق کر کے گنہ گار ہو چکا
بد نامیوں کا خوف مجھے اب نہیں رہا
رسوائے خلق میں سر بازار ہو چکا
اب اضطراب کیوں ہے ضرورت ہے صبر کی
صابرؔ جب ان کو وصل کا اقرار ہو چکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.