عذاب جان کو بھی انبساط سمجھا میں
عذاب جان کو بھی انبساط سمجھا میں
خدا نے غم بھی دیے تو نشاط سمجھا میں
چلا سنبھل کے کہیں جا گروں نہ دوزخ میں
رہ حیات تجھے پل صراط سمجھا میں
اٹھا جو زیست کا معیار گر گیا اخلاق
غلط بھی کیا ہے اگر انحطاط سمجھا میں
تھی تیری پہلو تہی کب بوجہ رسوائی
وہ بے رخی تھی جسے احتیاط سمجھا میں
کتاب حق نے دکھایا جو آئنہ عارفؔ
میں کیا ہوں تب کہیں اپنی بساط سمجھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.