عذاب تشنہ لبی کا شکار تھا وہ شخص
عذاب تشنہ لبی کا شکار تھا وہ شخص
اگرچہ میرے لئے آبشار تھا وہ شخص
چھپا چھپا کے بھی خود میں چھپا نہ پایا مجھے
کھنڈر کے چاروں طرف اک حصار تھا وہ شخص
وہ جانتا تھا حسیں انگلیوں کی زہرابی
اسی لئے تو گل خار دار تھا وہ شخص
سفید چاندنی کی ریشمی رومال اوڑھے
سیاہ رات کے رتھ پر سوار تھا وہ شخص
نہ تھا غلام کسی مادی سہارے کا
بغیر عصا کے سمندر گزار تھا وہ شخص
ہر ایک لمحے کے آخر میں مجھ سے لڑتا تھا
نیازؔ میرے لڑکپن کا پیار تھا وہ شخص
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.