عذاب کیسا یہ اترا ہے آسمانوں سے
عذاب کیسا یہ اترا ہے آسمانوں سے
زمیں پہ خون کی بارش ہوئی مکانوں سے
یہی ہوا ہے کہ پھر لوٹ کر نہیں آئے
طیور شب کو جو نکلے تھے آشیانوں سے
بصیرتوں نے اثر سے خبر کو پہچانا
یہ کشتیاں بہت آگے ہیں بادبانوں سے
وہی ہے ان سے مرا بعد و قرب کا رشتہ
زمیں کا جیسے تعلق ہے آسمانوں سے
اسی لئے تو یہ سر اب کہیں نہیں جھکتا
جبین شوق ہے مایوس آستانوں سے
کوئی نظام بدلنا دلیل فتح نہیں
یہ سانپ بھی تو ہٹائے کوئی خزانوں سے
مرا خلوص بھی مشکوک پیار بھی جھوٹا
جو آئنے نہ تراشوں میں ان چٹانوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.