ازل کے دن جنہیں دیکھا تھا بزم حسن پنہاں میں
ازل کے دن جنہیں دیکھا تھا بزم حسن پنہاں میں
سمٹ آئیں وہی رعنائیاں تصویر جاناں میں
مرا ذوق نظر اب اس مقام عاشقی پر ہے
جہاں الجھا ہوا ہے حسن بھی خواب پریشاں میں
بڑھا دے کاش کوئی وسعتیں انوار معنی کی
مجھے ترمیم کرنا ہے مذاق چشم حیراں میں
ابھی گنجائشیں دیکھی کہاں ہیں اہل عالم نے
سما جا اے اجل آ تو بھی خلوت خانۂ جاں میں
ہر اک تار گریباں حاصل صد برق ایمن ہے
خدا معلوم کتنے حسن ہیں چاک گریباں میں
خدا رکھے مرے دامن میں ہے اک پھول ایسا بھی
کھٹکتا ہے جو کانٹے کی طرح چشم گلستاں میں
ازل کے روز سے عرش و ملائک سجدہ کرتے ہیں
کوئی تو بات ہے اے آرزوؔ ترکیب انساں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.