ازل کی یاد میں میں گرم آہ سرد ہوا
ازل کی یاد میں میں گرم آہ سرد ہوا
لگی تھی چوٹ کبھی اور آج درد ہوا
گزر گیا یہ نگاہوں سے تیرا مرکب حسن
تمام عالم دل اک قدم میں گرد ہوا
غلط کہ قابل دار و رسن ہوں اہل ہوس
بندھائی عشق نے ہمت جسے وہ مرد ہوا
پرے وہ عقل سے ہیں اس یقیں نے روک لیا
کبھی جو وہم کے پیچھے میں رہ نورد ہوا
تمام تجربۂ گرم و سرد عشق کہاں
کچھ اشک گرم ہوا دل کچھ آہ سرد ہوا
نقاب ان کی اٹھی تھی کہ ہم ہوئے بے ہوش
نگاہ ان سے لڑی تھی کہ دل میں درد ہوا
کرم سے اپنے مٹا دو کہ بے قرار ہے عشق
مرا وجود کہ دنیا کے دل کا درد ہوا
شہود بے جہت و کیف منسلک راغبؔ
جنوں اسے جو کسی سمت رہ نورد ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.