ازل کیا ابتدا حسن و محبت کے ترانے کی
ازل کیا ابتدا حسن و محبت کے ترانے کی
ابد کیا صرف اک بدلی ہوئی سرخی فسانے کی
تڑپتی بجلیاں پھر خانہ بربادی کے درپئے ہیں
قفس کی خیر یا رب ہو چکی خیر آشیانے کی
ہماری زندگی بھی ایک فرصت تھی مگر کتنی
فقط رنگ تمنا کے چڑھانے یا اڑانے کی
قفس اک تار ہے تن ایک مٹی کا گھروندا ہے
حقیقت قید کی یہ ہے یہ ہستی قید خانے کی
وہ آنکھیں دیکھ کر میں کیا زمانہ کہنے لگتا ہے
کہ ان میں ہے جسے کہتے ہیں سب گردش زمانے کی
ہماری زندگی بد مستیوں کا دور تھی بیخودؔ
ادھر ہو کر نہیں نکلی تمنا ہوش آنے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.