Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ازل میں ہو نہ ہو یہ جلوہ گاہ روئے جاناں تھا

بیخود موہانی

ازل میں ہو نہ ہو یہ جلوہ گاہ روئے جاناں تھا

بیخود موہانی

MORE BYبیخود موہانی

    ازل میں ہو نہ ہو یہ جلوہ گاہ روئے جاناں تھا

    کہ صبح حشر بھی خورشید کا آئینہ لرزاں تھا

    جنوں کے سر پہ جب تک پنجۂ وحشت کا ساماں تھا

    گریباں تھا ابھی دامن ابھی دامن گریباں تھا

    خدا جانے قفس میں کیوں تڑپ کر مر گئی بلبل

    یہ دیکھا ہے ابھی بجلی کا رخ سوئے گلستاں تھا

    زمین و آسماں کی قید کیسی جوش وحشت میں

    جہاں تک بھی نظر پہونچی بیاباں ہی بیاباں تھا

    فلک پر ناز امڈتے تھے زمیں سے ناز ابلتے تھے

    وہ عالم تھا عجب عالم کہ جب کوئی خراماں تھا

    مرے دل کی طرح تھے چاک دونوں عشق کے ہاتھوں

    زلیخا کا گریباں تھا کہ وہ یوسف کا داماں تھا

    تن مردہ پہ خوف و شوق سے یہ روح کہتی ہے

    یہی زنداں تھا گھر اپنا یہی گھر اپنا زنداں تھا

    مرے جینے سے موت اچھی قسم ہے بے گناہی کی

    وہی دل دے مجھے یا رب کہ جس میں شوق عصیاں تھا

    پھری ہے جب کبھی تصویر آنکھوں میں قیامت کی

    یہ دیکھا ہے کہ اپنے ہاتھ میں اپنا گریباں تھا

    سیاہی شام فرقت کی سمٹ آئی تھی آنکھوں میں

    کہ روز حشر نظروں میں مری شام غریباں تھا

    لحد سے قید خانے کے بھی قیدی چھٹ گئے لیکن

    نہ چھوٹے جس کے قیدی حشر میں بھی دل وہ زنداں تھا

    مری نظروں میں اب تک ہے یہ دنیا ناز کی دنیا

    ہوئی مدت کہ اک انداز سے کوئی خراماں تھا

    وداع یار کی تجدید کے ارماں سے مرتے ہیں

    وہی ساعت پھر آتی جس میں مر جانے کا ساماں تھا

    کسی کو پیار آتا تھا کسی کو ہول آتے تھے

    میں اک خواب پریشاں تھا میں اک زلف پریشاں تھا

    ضرورت ایسے جلوے کو تھی بے شک ایسے مجمع کی

    کھلا اب حشر کے وعدے میں جو کچھ راز پنہاں تھا

    خیال و دل نگاہ و چشم کا عالم ہی دیکھا ہے

    وہ ہر دم تھا مرے آغوش میں ہر دم گریزاں تھا

    یہ کیفیت تھی ان آنکھوں کی بیخودؔ جوش مستی میں

    گھٹائیں جھکتی اٹھتی تھیں برس پڑنے کا ساماں تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے