ازل سے ہم سفر کیا ہم مقدر تک نہیں ملتے
ازل سے ہم سفر کیا ہم مقدر تک نہیں ملتے
کنارے آب دریا کے سمندر تک نہیں ملتے
بچا آباد آنکھوں کو بہت رونا نہیں اچھا
جہاں سیلاب آتے ہیں وہاں گھر تک نہیں ملتے
گزر گاہیں یہ راز افشا نہیں کرتیں جہاں پہلے
بہت اونچے محل تھے ان کو پتھر تک نہیں ملتے
زمیں کا خلفشار اس طرح سب پر سایہ افگن ہے
گھروں کی چار دیواری میں اب در تک نہیں ملتے
رضیؔ اب نسل آدم پر کچھ ایسا قحط انساں ہے
مسلماں کیا اس آبادی میں کافر تک نہیں ملتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.