ازل تا حال مقید سی اک حیات میں ہوں
ازل تا حال مقید سی اک حیات میں ہوں
سزا بطور کسی اور کائنات میں ہوں
مرے طبیب مجھے ہچکیوں کا نسخہ دے
بھرم رہے میں کسی کے تصورات میں ہوں
کوئی نہیں تھا تو خود سے سوال وصل کیا
جواب آیا معافی حصار ذات میں ہوں
سر وجود کوئی کربلا مسلط ہے
شدید پیاس ہے اور وادیٔ فرات میں ہوں
ترا بھی کوئی تجھے چھوڑ کے چلا جائے
میں کچھ دنوں سے اسی خواہش نشاط میں ہوں
بشیر بدرؔ پڑھو گے تو میں ملوں گا تمہیں
اداسی نام سے حضرت کی کلیات میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.