عزیزوں کی عنایت بھی سزا معلوم ہوتی ہے
عزیزوں کی عنایت بھی سزا معلوم ہوتی ہے
یہ برسوں کی رفاقت بھی سزا معلوم ہوتی ہے
کسی کے لوٹ آنے کے بہت سے خواب دیکھے تھے
مگر اب تو محبت بھی سزا معلوم ہوتی ہے
مرے اندر سبھی موسم ہیں گویا درد کے موسم
جو اب تھوڑی شکایت بھی سزا معلوم ہوتی ہے
امیر شہر نے جب سے غریب شہر کو لوٹا
ہمیں اپنی مشیت بھی سزا معلوم ہوتی ہے
گناہوں نے مجھے جکڑا ہوا ہے اس طرح تنہاؔ
کہ لحظہ بھر عبادت بھی سزا معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.