اذیتوں کو کسی طرح کم نہ کر پایا
اذیتوں کو کسی طرح کم نہ کر پایا
میں اپنے ہاتھ ابھی تک قلم نہ کر پایا
حوالے لاکھ دلیل ایک بھی نہ دے شاید
نظر میں کیوں کسی منظر کو ضم نہ کر پایا
ہے بے تراش ابھی دست ذہن میں اک نقش
کہ اس کے رنگ کو میں ہم قلم نہ کر پایا
ہے شرم تشنہ لبی اس کی جس سے بجھ جاتی
میں اتنا خون جگر کیوں بہم نہ کر پایا
تہی ثمر مرے دامن کو ہی ٹھہرنا تھا
میں موسموں کے قصیدے رقم نہ کر پایا
تراوتوں سے بھرا لفظ درس ہے جس کا
اسی سے خود کو ابھی تک وہ کم نہ کر پایا
سوال سنگ تھا سرزد پہ تھا مرا منظور
میں چپ رہا کہ میں خود پر ستم نہ کر پایا
- کتاب : Sher-e-Aasman (Pg. 52)
- Author : Hakim Manzoor
- مطبع : Maktaba aariz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.