عزم فانی بھی لا زوال بھی ہے
آدمی ہے تو یہ کمال بھی ہے
آرزو میں حلاوتیں بھی ہیں
آرزو مرکز خیال بھی ہے
واردات جنوں کا ذکر نہ چھیڑ
کچھ خوشی بھی ہے کچھ ملال بھی ہے
آئینہ ہے جواب وحشت کا
آئینہ پیکر سوال بھی ہے
ہے جواں فکر دور حاضر کی
شدت ہوش سے نڈھال بھی ہے
خواہش زیست آج دنیا میں
جرم ہے اور بے مثال بھی ہے
کتنے سورج ابھر کے ڈوب گئے
افق دل کو یہ خیال بھی ہے
اپنے ماضی کو بھولنے والے
تجھ سے وابستہ میرا حال بھی ہے
چاہتا ہوں جسے میں اس کا نظرؔ
دوسرا نام لا زوال بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.