بہ آسانی کہیں شاداں دل ناشاد ہوتا ہے
بہ آسانی کہیں شاداں دل ناشاد ہوتا ہے
بڑی بربادیوں کے بعد یہ آباد ہوتا ہے
ٹھہر اے گردش دوراں وہ لب جنبش میں آتے ہیں
سراپا گوش ہو کر سن کہ کیا ارشاد ہوتا ہے
در ساقی سے آزاد دو عالم اٹھ نہیں سکتا
قیود مذہب و ملت سے رند آزاد ہوتا ہے
گزشتہ حال الفت کیا سنو گے کیا سناؤں گا
یہ قصہ کچھ کہیں سے کچھ کہیں سے یاد ہوتا ہے
پیام صد مصیبت جانتا ہوں اک تبسم کو
لرز جاتا ہوں جس دن خوش دل ناشاد ہوتا ہے
قفس کی تتلیوں اٹھو گلے مل لو لپٹ جاؤ
کہ قید زندگی سے اک اسیر آزاد ہوتا ہے
کہاں پہلی سی قیصرؔ رسم شاگردی و استادی
جو اک مصرع بھی کہہ لیتا ہے اب استاد ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.