بہ فیض عشق وہ دن بھی کبھی پروردگار آئے
بہ فیض عشق وہ دن بھی کبھی پروردگار آئے
مرے گھر کوئی آ جائے مرے گھر میں بہار آئے
کبھی تو آ ہی جاتا ہے وہ منظر بھی نگاہوں میں
جہاں مرنے کو جی چاہے جہاں جینے میں عار آئے
یہ ویرانی کا عالم ہے یہاں سب خانہ ویراں ہیں
یہ دیوانوں کی دنیا ہے یہاں کوئی ہوشیار آئے
بھرم سب کھل گیا اے شیخ تیری پارسائی کا
سحر مسجد میں پہنچانے تجھے جب بادہ خوار آئے
جنہیں اپنا سمجھتا تھا وہی نکلے ہیں بیگانے
جہاں والوں پہ اب کیا خاک مجھ کو اعتبار آئے
خدا نے حسن کچھ ایسا دیا ہے دیکھ کر جس کو
مرا تو ذکر ہی کیا ہے زمانے بھر کو پیار آئے
یہ کیسا دل بنایا ہے حسینوں کا خدا وندا
نہ ہنسنا سازگار آئے نہ رونا سازگار آئے
نگاہ مہر سے اس نے مجھے اعجازؔ دیکھا ہے
مگر اس چلتے پھرتے سائے کا کیا اعتبار آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.