بہ ہر عنواں محبت کو بہار زندگی کہئے
بہ ہر عنواں محبت کو بہار زندگی کہئے
قرین مصلحت ہے اس کے ہر غم کو خوشی کہیے
جہاں سازوں کو فرزانہ ہم اہل دل کو دیوانہ
زمانہ تو بہت کہتا رہا اب آپ بھی کہیے
بعنوان دگر پھر ہم سے قائم کر لیا تم نے
وہ اک گہرا تعلق جس کو ترک دوستی کہیے
سمجھ کر سنگ راہ شوق ٹھکراتا ہوں منزل کو
کمال آگہی کہیے اسے یا گمرہی کہیے
شب مہتاب میں اکثر فضاؤں سے برستا ہے
طلسم نغمگی ایسا کہ جس کو خامشی کہیے
میں اکثر سوچتا ہوں تیری بے پایاں نوازش کو
ادائے خاص کہیے کوئی یا بس سادگی کہیے
بھری محفل سے بھی تشنہ ہی لوٹ آئی نظر اپنی
خود آگاہی سمجھ لیجے اسے یا خود سری کہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.