بہ ایں گداز عجب رنگ کا بیاں ہوتا
بہ ایں گداز عجب رنگ کا بیاں ہوتا
کوئی رقیب جو اپنے بھی درمیاں ہوتا
جھکا ہوا ہے جو سر آج تیرے قدموں پر
اگر نہ وقت بگڑتا تو آستاں ہوتا
ہر ایک رہ پہ گئے اور یہ بھولتے ہی گئے
وہ ایک نقش قدم تھا کہاں کہاں ہوتا
ترے نثار دل غیر مطمئن پہ نہ جا
اسے جو عشق بھی ملتا تو امتحاں ہوتا
لیا نہ وعدۂ دیدار جان کر ورنہ
پھر انتظار کا یارا ہمیں کہاں ہوتا
کوئی تو رنگ سخن دے کہ لوگ کہتے ہیں
لگی تھی آگ تو کچھ آگ کا نشاں ہوتا
تری نظر کے تلاطم میں رہ گیا ورنہ
مرا بھی نام تجمل حسین خاں ہوتا
اکیلے تم ہی تو اس شہر میں نہیں عالیؔ
برا ہی تھا جو وہ تم سا ہی نکتہ داں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.