بجز اندوہ و غم کیا اور ہجر یار میں دیکھا
بجز اندوہ و غم کیا اور ہجر یار میں دیکھا
یہی پایا یہی ہر کوچہ و بازار میں دیکھا
جمال حق تو حسن قامت دل دار میں دیکھا
جلال خالق اکبر نگاہ یار میں دیکھا
ادھر دل سے چلے اور اس طرف بہنے لگے آنسو
یہ طوفاں درد و غم کا چشم دریا بار میں دیکھا
نمک چھڑکا بجائے مرہم کافور قاتل نے
جراحت کا مزا کیا زخم دامن دار میں دیکھا
کسی پہلو کسی کروٹ نہ چین آیا نہ نیند آئی
یہ انداز ستم تیر جگر افگار میں دیکھا
کلیجہ کیوں نہ پھٹ جائے ہمارا اس مصیبت پر
کہ اپنے لخت دل کا دیدۂ خونبار میں دیکھا
عبث تم ڈھونڈتے ہو دیدۂ بیمار میں آنسو
لہو کچھ بھی مرے جسم نحیف و زار میں دیکھا
رہے آنسو نہ جب باقی تو ٹکڑے دل کے بہہ نکلے
غضب کا یہ تموج دیدۂ خونبار میں دیکھا
نقوش و معنئ قرآں طریق کافر و مومن
یہ سب کچھ آپ کے خال و خط رخسار میں دیکھا
گرے ہم مثل موسیٰ وادئ الفت میں غش کھاکر
جمال حق جو حسن قامت دل دار میں دیکھا
عجب کیا ہے بہار آئی ہو پھر صحن گلستاں میں
کہ ہم نے پھول اے بلبل تری منقار میں دیکھا
سنبھلنا ہو گیا دشوار مجھ کو اور اے حامدؔ
جو دل کو نوک تیغ ابروئے خمار میں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.