بجز فریب یقیں کتابوں نے کیا دیا ہے
بجز فریب یقیں کتابوں نے کیا دیا ہے
بگڑتے بنتے گماں نے مجھ کو خدا دیا ہے
حنائی پیروں کے پھول اب تو بکھیر بھی دو
تمہارے آگے لہو کا سبزہ بچھا دیا ہے
کسی کے ہونٹھوں کا نور جس کے جمال میں تھا
وہ برگ صد رنگ عشق میں نے جلا دیا ہے
فصیل و خندق پہ شہر نو پھر اذان دے گا
سکوت گریہ نے بام و در کو ہلا دیا ہے
غبار تیرہ کو سرمۂ جاں بنا رہا ہوں
ہوائے دنیا نے میرا سورج بجھا دیا ہے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 93)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.