بہ پاس احتیاط آرزو یہ بارہا ہوا
نکل گیا قریب سے وہ حال پوچھتا ہوا
حجاب رخ لہک اٹھا اگر بہت خفا ہوا
جبھی تو ہم سے پے بہ پے قصور مدعا ہوا
شکایت عدم توجہی بجا سہی مگر
نصیب اہل انجمن نہیں ہے دل دکھا ہوا
امین راز غم نہیں ہیں در خور ستم نہیں
پلٹ رہے ہیں آپ ہی پہ آپ کا کہا ہوا
اٹھیں گی میری وجہ سے جب آپ پر بھی انگلیاں
کہیں گے پھر تو آپ بھی کہ واقعی برا ہوا
ہجوم ماسوا سے بچ کے منزل مراد تک
پہنچ گیا ہوں رہزنوں سے راہ پوچھتا ہوا
کبھی کبھی خلوص بے تعلقی بھی چاہیئے
نگاہ میں نے پھیر لی تو اس کا سامنا ہوا
زمانۂ عبور انقلاب کی بھی عمر ہے
نہ شاخ آشیاں رہی نہ آشیاں جلا ہوا
نہیں کچھ اس سے مختلف گروہ بزم رقص و مے
نکل گیا جو گلستاں میں خواب دیکھتا ہوا
یہ کاوش امید و بیم بھی ہے لذت آفریں
نظر ادھر جمی ہوئی نقاب رخ اٹھا ہوا
غلط بیانیوں کے عہد نو میں شادؔ عارفی
مرا کمال فن یہ ہے کہ صرف ماجرا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.