بقدر فکر یکتائی ملی ہے
بقدر فکر یکتائی ملی ہے
بھری محفل میں تنہائی ملی ہے
گل ہستی کو رعنائی ملی ہے
کہ رنگ و بو کو یکجائی ملی ہے
دیا روشن کروں پھر تجھ کو دیکھوں
بڑی مشروط بینائی ملی ہے
عداوت کا یہاں پر ذکر ہی کیا
محبت میں بھی رسوائی ملی ہے
ملی ہوگی کسی کو شام روشن
سحر بھی مجھ کو سنولائی ملی ہے
ملا ہے ذوق خود آرائی ان کو
مجھے خوئے جبیں سائی ملی ہے
گلوں کا رنگ بھی اترا ہے شارقؔ
کلی بھی آج کمہلائی ملی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.