بروز حشر مرا احتساب کیا ہوگا
بروز حشر مرا احتساب کیا ہوگا
کہ اس زمیں کے سوا اور عذاب کیا ہوگا
مدام فکر میں بے عقل کا تسلسل کار
کتاب زیست کا آئندہ باب کیا ہوگا
جواں دلوں میں فقط نفرتیں ہی ملتی ہیں
زیادہ اس سے کوئی انقلاب کیا ہوگا
عطا کیا مہ کامل کو عشرتوں کا غرور
اندھیری رات سے بڑھ کر عذاب کیا ہوگا
طلسم کیف و نظر مدعائے بے خبری
طلسم ہوش و خرد کا نصاب کیا ہوگا
گناہ گار نظر بھی ہے دل کی دھڑکن بھی
وہ پوچھ لیں گے تو میرا جواب کیا ہوگا
بہ فیض جرأت رندانہ دیکھنا تو انیسؔ
ادا شناسوں کا تجھ پر عتاب کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.