بہ سطح آب کوئی عکس ناتواں نہ پڑا
بہ سطح آب کوئی عکس ناتواں نہ پڑا
ہوا گزر بھی گئی اور کہیں نشاں نہ پڑا
بڑے سکون سے دیکھا ہے جلتے لمحوں کو
ہماری آنکھ میں ورنہ دھواں کہاں نہ پڑا
کٹھن بھی ایسا نہ تھا میری تیری صلح کا کام
کوئی بھی شخص مرے تیرے درمیاں نہ پڑا
ہوئے ہیں خاک خموشی کے دشت میں کھو کر
ہمارے کان میں ہی شور کارواں نہ پڑا
بلا کی دھوپ ہے جعفرؔ کسی کو ہوش نہیں
پڑا ہے ابر کا سایا کہاں کہاں نہ پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.