بہ طرف مشتاق گاہ گاہے تجھے مناسب گزر کیا کر
بہ طرف مشتاق گاہ گاہے تجھے مناسب گزر کیا کر
قاسم علی خان آفریدی
MORE BYقاسم علی خان آفریدی
بہ طرف مشتاق گاہ گاہے تجھے مناسب گزر کیا کر
جلے ہے دل کی بھی آہ سوزاں سے کجکلاہا حذر کیا کر
جو گھر سے باہر نہ دیوے رخصت حیا اگرچہ بہ سیر گلشن
کبھی تو روزن سے بر لب بام اپنے آ کر نظر کیا کر
بتلخ دشنام بے مروت مضایقہ تو نہیں ہے اس میں
دو لب سے اپنے ہماری قسمت کی ایسی روزی شکر کیا کر
نہ قدر حور و پری کی ہرگز سمائے آنکھوں میں تیرے آگے
تجھے ہے لازم کبھی تو پرسش ز حال خونیں جگر کیا کر
گلی میں تیری نہیں اجازت ہے شب کی آنے کی مجھ کو لیکن
رقیب و غماز اپنے کوچے سے بے مروت بدر کیا کر
نہ چین دن کو نہ خواب شب کو سبب سے ہجرت کے تیری مجھ کو
بہ ناز و تمکین و صدقہ حسن ایک بوسہ نذر کیا کر
بہ آہ و زاری فغان نالہ سے اپنے یارو میں روز کہتا
کبھی ستم گر کے جا کے دل میں ارے نبھاگے اثر کیا کر
کہا تھا ناصح نے عشق بازی بہت کٹھن ہے نہ ہونا عاشق
کہ قرب مجلس سے ان بتوں کی گر عقل رکھتا خطر کیا کر
گر آفریدیؔ کے آرزو دل ہے وصل اس کا تو واجب آیا
ملے نہ جب تک گلی میں اس کے تو خاک مٹی بسر کیا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.