بطرز دلبری بیداد کیجے
بطرز دلبری بیداد کیجے
جفاؤں میں ادا ایجاد کیجے
ہماری عاجزی اعجاز ہو جائے
پیمبر ہوں اگر آزاد کیجے
یہ کیسا عالم بالا کا جھگڑا
اجی پہلو مرا آباد کیجے
لہو مل کر شہیدوں میں ملے ہیں
ہمارے نام پر بھی صاد کیجے
تمنا بڑھ نہ جائے حد سے زائد
ہمیں شاہ نجف اب یاد کیجے
ہماری خاک سے صحرا بھرے ہیں
جہاں تک چاہئے برباد کیجے
اشاروں نے تو لے لی جان صاحب
ذرا منہ سے بھی کچھ ارشاد کیجے
پریشان ہے بہت انجمؔ خدارا
شہید کربلا امداد کیجے
مزاج یار ہو جائے نہ برہم
نہ اے انجمؔ بہت فریاد کیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.