بوقت فجر اندھیرے سے روشنی کی طرف
بوقت فجر اندھیرے سے روشنی کی طرف
میں راہ مرگ سے آیا ہوں زندگی کی طرف
وفور حسن مظاہر سے بد روی کی طرف
سکوت وقت سے آیا ہوں میں گھڑی کی طرف
خدائے ارض و سما ان کہی کا فلسفہ تھا
یہ کن تو آخری حربہ ہے آگہی کی طرف
حقوق انساں پہ لیکچر کا انعقاد ہوا
الگ کیے گئے کچھ بچے گیلری کی طرف
زمیں پہ ختم ہوا سلسلہ عطاؤں کا
سفر شروع ہے اول سے آخری کی طرف
تغیرات عدم سے اٹھی بہار وجود
نشیب دشت سے رستہ بنا نمی کی طرف
سلیقہ مند مشینوں میں با شعور ایندھن
نظر اٹھا کے تو دیکھو نئی صدی کی طرف
افق پہ چاند تھا مسجد میں وقت فرض نماز
شعاع کفر سے آیا میں بندگی کی طرف
نئے چلن سے کرن کا ظہور بھی نیا ہے
نگار ہست بھی یعنی ہے بہتری کی طرف
رموز وقت کی پہلی کلاس میں بھی مرا
تمام دھیان تھا سرکاری نوکری کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.