بوقت مرگ غم زندگی تو کیا ہوگا
بوقت مرگ غم زندگی تو کیا ہوگا
نکل گئی جو ہماری ہنسی تو کیا ہوگا
ہوئی جو ان سے ملاقات بھی تو کیا ہوگا
اگر نہ ہم سے ہوئی بات ہی تو کیا ہوگا
اندھیرے جا کے کہاں اپنا منہ چھپائیں گے
ہمارے گھر میں ہوئی روشنی تو کیا ہوگا
ہمارے واسطے دل کی لگی بجا لیکن
وہ کر رہے ہوں اگر دل لگی تو کیا ہوگا
یہ مانا ہم نے کہ شبنم تو روئے گی شب بھر
سحر کو گل کو نہ آئی ہنسی تو کیا ہوگا
کروں گا دل کو جلا کر میں روشنی کب تک
نہ شام غم کی سحر ہی ہوئی تو کیا ہوگا
کسی کی ترچھی نظر بات تو ہے معمولی
یہ پھانس دل میں ہی اٹکی رہی تو کیا ہوگا
کھلیں گی فصل بہاراں میں ہر طرف کلیاں
مگر گئی نہ مری بیکلی تو کیا ہوگا
جب ان کو دیکھتے ہی دل دھڑکنے لگتا ہے
جو ان سے ملنا ہی ٹھہرا کبھی تو کیا ہوگا
ابھی سے حسن ہماری انا سے نالاں ہے
جتائی عشق کی جب برتری تو کیا ہوگا
امرؔ ابھی سے فلک پر دماغ ہے اپنا
ملی جو ہم کو کہیں برتری تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.