بظاہر رنگ خوشبو روشنی یک جان ہوتے ہیں
بظاہر رنگ خوشبو روشنی یک جان ہوتے ہیں
مگر یہ شہر اندر سے بہت ویران ہوتے ہیں
کوئی مانے نہ مانے گفتگو کرتی ہے خاموشی
پس دیوار حسرت بھی کئی طوفان ہوتے ہیں
الجھ جائیں تو سلجھانے کو یہ عمریں بھی نا کافی
تعارف کے اگرچہ سلسلے آسان ہوتے ہیں
سرابوں کی خبر رکھنا گھروں کو چھوڑنے والو
کئی اک بے در و دیوار بھی زندان ہوتے ہیں
یہاں ساری کی ساری رونقیں ریگ رواں سے ہیں
بگولے ہی تو ریگستان کی پہچان ہوتے ہیں
پلٹ آنے کا رستہ اور ہی کوئی بناتا ہے
مسافر سب کے سب انجام سے انجان ہوتے ہیں
تو پھر آنکھوں میں سپنے ایک سے کیوں کر نہیں اگتے
لکیروں کے اگر دونوں طرف انسان ہوتے ہیں
سفر تو چلتے رہنے کی لگن سے شرط ہے عظمیؔ
جنہیں چلنا بہت ہو بے سر و سامان ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.