بظاہر تو پرایا بھی نہیں ہے
بظاہر تو پرایا بھی نہیں ہے
وہ اپنا ہو کے بھی اپنا نہیں ہے
مرے لب سے ہنسی چھینی تھی جس نے
سنا ہے وہ بھی اب ہنستا نہیں ہے
مری آوارگی پہ راستوں نے
مجھے پوچھا کوئی تیرا نہیں ہے
زمانہ منتظر ہے اس لہو کا
جو میری آنکھ سے ٹپکا نہیں ہے
مجھے تو خوف اپنے آپ سے ہے
کسی سے ڈر مجھے لگتا نہیں ہے
ہوا جو سو ہوا اب چھوڑ بھی دو
بہت بھی سوچنا اچھا نہیں ہے
خطا اپنی بھی مانو کچھ ثمینہؔ
اسی کا دوش تو سارا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.