با ادب قیمتی سامان میں رکھا جائے
با ادب قیمتی سامان میں رکھا جائے
اس کا خط ریشمی جزدان میں رکھا جائے
اس کا اک جرم ہے اور وہ بھی فقط ترک وفا
اس کا حق ہے کہ اسے دھیان میں رکھا جائے
بس یہی سوچ کے تھاما تھا کسی کا دامن
پھول اچھا ہو تو گلدان میں رکھا جائے
میں محبت کو عبادت کی جگہ رکھتا ہوں
مجھ سے مجرم کو تو زندان میں رکھا جائے
اس کی یادوں سے کشیدوں گا نیا رزق سخن
مجھ کو سرگرداں بیابان میں رکھا جائے
میں تو اس دل سے پریشاں ہوں مرے خانہ بدوشؔ
دوسرا دل تن بے جان میں رکھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.