با ادب تیری محفل میں آتے رہے ساری رسمیں وفا کی نبھاتے رہے
با ادب تیری محفل میں آتے رہے ساری رسمیں وفا کی نبھاتے رہے
سرخ پھولوں سے مقتل سجاتے رہے یوں ہی لٹتے رہے جاں لٹاتے رہے
اپنے ہاتھوں میں اپنی صلیبیں لیے جتنی مہلت ملی تیری خاطر جیے
ہم تو جاناں سر دار بھی لب سیئے تجھ کو دیکھا کئے مسکراتے رہے
بزم گاہوں میں جتنے تماشائی تھے سب کے سب تیری آنکھوں کے شیدائی تھے
ہم تو نادان تھے ہم تو سودائی تھے رزم گاہوں میں آنکھیں بچھاتے رہے
سب حوالے صداقت کے بے کار تھے ہم کہ منصور تھے ہم گنہ گار تھے
جب بھی آنکھیں کھلیں ہم سر دار تھے زندگی بھر یوں ہی جگمگاتے رہے
دار کی پہلی سیڑھی پہ رکھ کر قدم معتبر ہو گئے ایک لمحہ میں ہم
ہم نبھاتے رہے وحشتوں کا بھرم زخم چنتے رہے گیت گاتے رہے
کشت جاں میں جو بوئے تھے آنسو کبھی بے پنہ تازگی ان کی فصلوں میں تھی
ہم پکارا کیے زندگی زندگی چشم نم میں دئے جھلملاتے رہے
وہ جو ہر اک زمانے میں معتوب تھا وہ جو ہر اک زمانے میں مصلوب تھا
اس مسافر کا رقص جنوں خوب تھا دیر تک لوگ قصے سناتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.