بعد مدت کے یہ احساس ہوا ہو جیسے
بعد مدت کے یہ احساس ہوا ہو جیسے
دل کے صحرا میں کوئی پھول کھلا ہو جیسے
خون آشامی و بربادی کا بازار ہے گرم
ہر سو وحشت کا نیا باب کھلا ہو جیسے
گردش وقت نے اس طرح سے انگڑائی لی
خواب وحشت سے کوئی چونک گیا ہو جیسے
اب تو باقی نہ رہا مجرم و منصف کا سوال
ایک ہی صف میں ہر اک شخص کھڑا ہو جیسے
کون بتلائے گا اب اصل حقیقت کیا ہے
چشم بینا پہ بھی پردہ سا پڑا ہو جیسے
پوچھ مت مجھ سے مری حالت دل اے بسملؔ
دل کے زخموں پہ نیا تیر چلا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.