بعد تیرے کیا بتائیں اور کیا چلتا رہا
بعد تیرے کیا بتائیں اور کیا چلتا رہا
زندگی بھر زندگی کا مسئلہ چلتا رہا
رات بھر بیٹھا رہا میں رو بہ روئے ماہتاب
اور اس سے تذکرہ بس آپ کا چلتا رہا
خواب میں آتی نہ تھیں شہزادیاں ان کے کبھی
مفلسوں کے خواب میں بھی فاصلہ چلتا رہا
مارتے ہیں بستیوں کے لوگ پتھر قیس کو
یعنی صحرا کا سفر اچھا بھلا چلتا رہا
لمس کو تیرے کبھی میں بھول ہی پایا نہیں
ساتھ میرے عمر بھر اک حادثہ چلتا رہا
شاخ دل سے جھڑ چکی تھی عشق کی ہر اک کلی
رشتہ اپنے درمیاں بس نام کا چلتا رہا
میں تو بس تکتا رہا ان کے لب و رخسار کو
ان کے دل میں اب خدا جانے کہ کیا چلتا رہا
عمر بھر پنہاں رہا قلب و جگر میں تیرا غم
عمر بھر خوشیوں سے میرا فاصلہ چلتا رہا
اس لیے انعامؔ منزل تک نہ جا پائے قدم
ایک سایہ ساتھ میرے خوف کا چلتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.