با خدا میں نے خوب پی سگریٹ
جب جلی تیرے نام کی سگریٹ
میں نہ اپناؤں گا اسے پھر سے
نہیں پیتا میں منہ لگی سگریٹ
ایک دن اس نے ہونٹ چوم لیے
اور پھر میں نے چھوڑ دی سگریٹ
بات پھر دوستی پہ لوٹ آئی
منہ لگاتے ہی بجھ گئی سگریٹ
اس نے اک دن گلی میں دیکھ لیا
اور ہونٹوں سے چھین لی سگریٹ
جانے کس کس کے منہ لگی جا کر
آخری شب کی آخری سگریٹ
اتنا پوچھا تھا کیا ہوا تجھ کو
اور پھر بولنے لگی سگریٹ
اس سے باہر کبھی نہ آئے گئے
موت سگریٹ ہے زندگی سگریٹ
اس سے دوری بنا کے رکھ ہرشتؔ
منہ جلا دے گی باؤلی سگریٹ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.