با وفا تاریخ کے اوراق میں مانے گئے
با وفا تاریخ کے اوراق میں مانے گئے
جن علم داروں کے دریاؤں پہ کٹ شانے گئے
ہم تو اپنے تھے مگر راندہ گئے تھے عشق میں
ان سے ملنے کے لیے اس بار بیگانے گئے
ناصحان شہر اب اس کے طرف داروں میں ہیں
جو یہاں سے اس پری پیکر کو سمجھانے گئے
شیخ صاحب جانب کعبہ گئے تھے زعم سے
ہم سبو کش صبح صادق اٹھ کے مے خانے گئے
اہل دل پھر بھی نہ باز آئے محبت سے کبھی
انگنت اس عاشقی میں جاں سے دیوانے گئے
کوچۂ جاناں میں سب کے لب پہ میرا نام تھا
اس گلی میں مجھ سے پہلے میرے افسانے گئے
ہر کوئی گم ہو گیا ناکامیوں کے دشت میں
ہم مگر تنہاؔ جہاں میں فن سے پہچانے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.