باد مخالف پوچھ رہی ہے وقت کے کھیون ہاروں سے
باد مخالف پوچھ رہی ہے وقت کے کھیون ہاروں سے
کیسے نیا پار لگے گی گھن کھائی پتواروں سے
بٹوارے کی دیمک آخر ان کو چاٹ گئی ہوگی
بوسیدہ کمرے کا بھرم تھا قائم جن دیواروں سے
جانے تمہاری فہم و فراست کن قبروں میں دفن ہوئی
کاغذ کی پوشاک بدن پر یارانے انگاروں سے
مانگے کے پر کب چھن جائیں اڑتے ہوئے کب گر جاؤ
ہم جیسے بے پر اچھے ہیں تم جیسے پر داروں سے
کل تک جن کو ناز تھا یارو اپنی چارہ سازی پر
درد کا درماں پوچھ رہے ہیں آج وہی بیماروں سے
لفظ مجاہد لکھ تو لیا ہے اپنے اپنے سینوں پر
معرکہ کیسے سر کر لو گے زنگ لگے ہتھیاروں سے
شہزرؔ اس سے جا کر کہہ دو وقت ترا پابند نہیں
آج کی خبریں مانگ رہا ہے جو کل کے اخباروں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.