باد صرصر بھی قربت کی چلتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے

باد صرصر بھی قربت کی چلتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے
سبیلہ انعام صدیقی
MORE BYسبیلہ انعام صدیقی
باد صرصر بھی قربت کی چلتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے
زلف ہاتھوں سے تیرے سنورتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے
تیری چاہت گلابوں کی خوشبو بنے میرے دیوار و در میں کچھ ایسی بسے
تیری مہکار کمرے سے آتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے
تیرے احساس کی تن پہ چادر لیے تیرے ہم راہ رقصاں میں ایسے رہوں
پیار کی مجھ پہ بدلی برستی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے
روح سے روح کا ربط ایسا بنے جیسے ہاتھوں میں تیرے مرا ہاتھ ہو
پھر ملاقات خوابوں میں ہوتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے
میری غزلوں میں تیرا ہی مضمون ہو میری نظموں میں تو مجھ سے باتیں کرے
یوں بیاض تمنا بھی بھرتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے
پیار کے سات رنگوں کی قوس قزح لے کے آئے سبیلہؔ وہ ملنے کبھی
زندگی پھر وہیں رک کے ہنستی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.