بعد مدت کے ہوا ایسی چلی ہے یارو
ان کی ہر بات مرے جی کو لگی ہے یارو
امتزاج آہ و فغاں نالہ و فریاد کا ہے
زندگی درد کے سانچے میں ڈھلی ہے یارو
جذبۂ جوش جنوں کا یہی انجام تو ہے
عمر بھر مشغلہ جامہ دری ہے یارو
یہاں ہر سمت مرے خون کی گلکاری ہے
یہ نہ بھولو مرے قاتل کی گلی ہے یارو
بر طرف کر دیا تھا اس نے جہاں سے ہم کو
خاک اس کوچے کی بھی ہم نے ملی ہے یارو
قطرۂ اشک کے اسباب و خلل بھی نہ چھپے
جب سے رونے کی یہ عادت سی پڑی ہے یارو
یہ تمنا کہ ملیں صبح قیامت میں ہم
بڑی مشکل سے اک اک رات کٹی ہے یارو
فاتحہ اب تو پڑھو اشک بہا لو تم بھی
اب ہمیں اپنی قضا لے کے چلی ہے یارو
دل کی دھڑکن بھی شفقؔ تیز ہوئی جاتی ہے
ان کے قدموں کی جو آہٹ سی سنی ہے یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.