بعد مدت کے خیال مے و مینا آیا
بعد مدت کے خیال مے و مینا آیا
زندگی پھر مجھے جینے کا قرینہ آیا
ہر نفس زیست کے ماتھے پہ پسینہ آیا
یہ بھی جینا ہے کہ ایسا ہمیں جینا آیا
کتنے پہلو نظر آ جائیں نہ جانے دل کے
آئنہ ساز کے ہاتھوں میں نگینہ آیا
پھر سر بزم کوئی جام بکف آتا ہے
ترک توبہ کے تصور پہ پسینہ آیا
تہمت بادہ پرستی کا سزا وار ہوا
تیرا میکش جسے دو گھونٹ نہ پینا آیا
چہرۂ وقت سے الٹی نہ گئی ہم سے نقاب
کام اپنے نہ کبھی دیدۂ بینا آیا
تشنہ لب رکھا تری چشم کرم نے ساقی
جب مجھے بادہ پرستی کا قرینہ آیا
ان کی آنکھوں میں چھلک آئے ہیں آنسو فطرتؔ
میرے دامن میں امیدوں کا خزینہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.