بعد مدت کے سمندر کا ہوا ہوں میں بھی
بعد مدت کے سمندر کا ہوا ہوں میں بھی
اک قدم اور کہ بس آ ہی گیا ہوں میں بھی
دشت پر خار میں یہ شعلۂ رفتار کی ضو
اے صبا دیکھ کہ اک آبلہ پا ہوں میں بھی
اپنے اس سر سے اترتا نہیں گرتا بھی نہیں
کیا عجب شور ہوں اور کیسی بلا ہوں میں بھی
میری آنکھوں میں نہ اترا وہی پیکر ہوں میں
میرے ہونٹوں پہ نہ آئی وہ دعا ہوں میں بھی
مجھ کو مت ڈھونڈھ مرے چاہنے والوں میں کہیں
چاہنے والوں کے اطراف کھڑا ہوں میں بھی
سامنے پڑتے نظر آتے ہیں اپنے ہی قدم
کیا سنوں خود کو کہ اپنی ہی صدا ہوں میں بھی
مجھ پہ برسانا دہکتے ہوئے سورج کی تپش
آسماں دیکھ کہ اک تیری گھٹا ہوں میں بھی
اب کہاں جائے گی اجڑے ہوئے موسم کی بہار
اس خرابے میں کہیں دور کھڑا ہوں میں بھی
سانحہ کوئی شفق پار چمکنے کو ہے
قافلہ شب کے گزرنے کی صدا ہوں میں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.