بعد مدت کے تری یاد کے بادل برسے
بعد مدت کے تری یاد کے بادل برسے
وہ بھی ایسے کہ کئی روز مسلسل برسے
منتظر اور بھی صحرا ہیں اسی بادل کے
صرف تجھ پر ہی بھلا کیسے یہ ہر پل برسے
پیاس اس شہر کی بجھنے کا یہی رستہ ہے
بن کے بادل کسی درویش کی چھاگل برسے
لگ گئی کس کی نظر شہر نگاراں کو مرے
اب تو ہر شام یہاں وحشت مقتل برسے
کب کی پیاسی ہے زمیں یہ بھی نظر میں رکھے
کہہ دو بادل سے ذرا دیر مسلسل برسے
لب کشا ہو کہ مہک اٹھے فضا کا یہ سکوت
منتظر کب سے سماعت ہے کہ صندل برسے
- کتاب : Khwab Aasmano ke (Pg. 69)
- Author : Javed Nasimi
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.