بادہ ہی کہے ہے نہ وہ پیمانہ کہے ہے
بادہ ہی کہے ہے نہ وہ پیمانہ کہے ہے
جو بات تری نرگس مستانہ کہے ہے
ہستی کا بھرم پیار کا نذرانہ کہے ہے
کیا کیا نہ غم عشق کو دیوانہ کہے ہے
یہ شہر تمنا ہے ہر اک چہرہ یہاں کا
سنگ ستم و جور کا افسانہ کہے ہے
گزرا ہے کوئی قافلۂ باد بہاری
مہکی ہوئی خاک رہ ویرانہ کہے ہے
کیا بات ہے دیوانے کے انداز نظر کی
ہر چیز کو عکس رخ جانانہ کہے ہے
کہتے ہیں کہ ناظمؔ روش عام سے ہٹ کر
اس حسن جہاں تاب کا افسانہ کہے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.