بادہ خانے کی روایت کو نبھانا چاہئے
بادہ خانے کی روایت کو نبھانا چاہئے
جام اگر خالی بھی ہو گردش میں آنا چاہئے
آج آنا ہے انہیں لیکن نہ آنا چاہئے
وعدۂ فردا اصولاً بھول جانا چاہئے
ترک کرنا چاہئے ہرگز نہ رسم انتظار
منتظر کو عمر بھر شمعیں جلانا چاہئے
جذب کر لیتے ہیں اچھی صورتوں کو آئنہ
آئنوں سے کیا تمہیں آنکھیں ملانا چاہئے
میرے اس کے بیچ جو حالات کی دیوار ہے
مجھ کو اس دیوار میں اک در بنانا چاہئے
پھر کرم آگیں تبسم میں ہے پوشیدہ ستم
ہوش مندوں کو پہیلی بوجھ جانا چاہئے
گردش حالات سے مایوس ہونا کفر ہے
عمر بھر انساں کو قسمت آزمانا چاہئے
میری غزلیں ہوں گی کل نا محرموں کے درمیاں
اس کی خوشبو میری غزلوں میں نہ آنا چاہئے
ہم تو قائل ہی نہیں محدود الفت کے علیمؔ
ہم کو الفت کے لئے سارا زمانہ چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.