بادل بنا رہا ہوں میں اشکوں کی بھاپ سے
بادل بنا رہا ہوں میں اشکوں کی بھاپ سے
جھگڑا ہے ناگزیر مرا اپنے آپ سے
خوشیوں کے ساتھ میرے روابط ہیں آج کل
غم کو کشید کرتا ہوں ڈھولک کی تھاپ سے
جاوں گا سارے مسئلے ورثے میں چھوڑ کر
ترکے میں جو ملے ہیں مجھے اپنے باپ سے
پورا کیا ہے دل نے انہیں کانٹ چھانٹ کر
وہ دکھ بہت بڑے تھے کہیں میرے ناپ سے
حاصل وصول کیا ہے خزانے پہ بیٹھ کر
کیلا گیا ہوں میں کسی منتر کے جاپ سے
مصرف نکل تو آیا ہے اندر کی آگ کا
دل کے پھپھولے جلنے لگے ہیں الاپ سے
سچ مچ کسی سے کوئی عداوت نہیں مگر
کچھ پن کما رہا ہوں محبت کے پاپ سے
ایسے ہی تو میں اس کا نشانہ نہیں بنا
پہچانتا تھا وہ مجھے قدموں کی چاپ سے
پھر لہلہا اٹھی ہیں تبسم کی کھیتیاں
کھلنے لگے ہیں پھول دلوں کے ملاپ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.