بادل جب اونچے پربت پر دھند کی چادر تان گئے
بادل جب اونچے پربت پر دھند کی چادر تان گئے
کیا کیا برسے گا مٹی پر سارے سائے جان گئے
پھر دلی کے تخت پہ آ بیٹھا ہے کوئی نادر شاہ
رنگت خوشبو تک آئے گی اس کے بھی امکان گئے
چند کتابیں کیا پڑھ لی ہیں میرے عہد کے بچوں نے
خود کو تو پہچان نہ پائے دنیا کو پہچان گئے
پتا نہیں کیا ان کو میری چادر کتنی چھوٹی ہے
کیسی کیسی تہمت رکھ کر مجھ پر سب مہمان گئے
کھود کے دیکھو ان کی قبریں ممکن ہے کچھ پتا چلے
کہاں چھپا کر ساری دولت بستی کے دھنوان گئے
آنے والی نسلیں اپنے خواب کہاں مہکائیں گی
اگ آئیں گلیاں ہی گلیاں کھلے کھلے میدان گئے
جن کے چہرے دیکھ کے دل میں خوشبو سی گھل جاتی تھی
دھیرے دھیرے اس بستی سے وہ سارے انسان گئے
من کتنا گہرا ساگر ہے تن کتنا اونچا پربت
سادھو جب سے گنتی بھولے سانسوں کے انومان گئے
جس دن سے پروازؔ زمیں پر سناٹوں کے پہرے ہیں
راج محل سب کھلے پڑے ہیں چھٹی پر دربان گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.